امام زین العابدین کی مہمان نوازی کا خوبصورت واقعہ
آل نبی ﷺ کو سید کہا جاتا ہے۔ سید کی جمع سادات ہے۔ اللہ کریم نے سادات کرام کے علم و عمل بہت برکت عطا فرمائی ہے۔اولیائے کرام رحمۃ اللہ علیہم اجمعین کی کثیر تعداد کا تعلق سادات کرام ہی سے ہے۔پیران پیر روشن ضمیرشیخ عبدلقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ حسنی حسینی سید ہیں۔ حضرت معین الدین چشتی اجمیری رحمۃ اللہ علیہ سید ہیں۔ حضرت داتا علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ سید ہیں۔ حضرت عبداللہ شاہ غازی رحمۃ اللہ علیہ سید ہیں۔ یہ سادات کرام ہی ہیں جوتبلیغ دین کے لیے دنیا کے دور دراز مقامات تک پہنچے ۔آج دنیا کے قابل ذکر مقام پر آپ کو سادات کرام کے مزارات سادات کرام کی دین متین کی تبلیغ میں کی گئی جدوجہد کی گواہی دیتے نظر آئیں گے۔ اللہ نے سادات میں ایسی برکت دی ایسی برکت دی کہ کربلا سے واپس آنے والے قافلے میں صرف ایک ہی مرد امام زین العابدین بچے تھے۔
اس دفعہ میں مدینے شریف جب حاضر ہوا تو مجھے وہ گھر دیکھنے کی بھی سعادت نصیب ہوئی جس میں امام زین العابدین کربلا سے واپس آنے کے بعد سکونت اختیار فرمائی تھی، مدینے شریف کے مضافات میں انہوں نے سکونت اختیار کی۔ آبادی سے ہجوم سے ہٹ کے رہتے تھے۔ لوگوں سے ملتے جلتے بھی کم تھے کھانا پینا بھی بہت کم کر دیا تھا۔ پانی جب سامنے آتا تو آپ کے اشک جاری ہو جاتے۔ بڑے عابد تھے ۔ کثرت عبادت کی وجہ ہی سے آپ کو زین العابدین رضی اللہ عنہ کہا جاتا ہے۔آپ کا ایک لقب سجاد بھی ہے یعنی بہت زیادہ سجدہ کرنیوالا۔
ایک مرتبہ ایک شخص مدینے میں آیا ۔یہ شخص یزید کے لشکر میں شامل تھا۔ مدینے میں لوگوں نے اُس کو پہچان لیا کسی نے اس کو پناہ نہیں دی، بھگا دیا۔
وہ ٹھوکریں کھاتا کھاتا کھاتا مدینے کے مضافات میں پہنچا تودیکھا گھر بنا ہوا ہے۔وہ گھر میں داخل ہوا تو کیا دیکھتا ہےیہاں امام زین العابدین سکونت پذیر ہیں۔ پہلے تو وہ ڈرا اور پھر اس نے کہا کہ مسافر ہوں۔ آپ نے اس کی ضیافت کی اس کی خدمت کی اس کو کھانا کھلایا، اپنا مہمان بنایا، دو تین دن وہ رہا، جب جانے لگا تووہ یہ سمجھا کہ انہوں نے مجھے پہچانا نہیں تب ہی تو اتنی مہمان نوازی کی ہے۔ جب جانے لگا تو کہنے لگا ،حضور معافی کا طلب گار ہوں مجھے لگتا ہے آپ نے مجھے پہچانا نہیں؟
آپ نے فرمایا کہ تجھے میں کیسے بھول سکتا ہوں تو توجب میرے سامنے آیا تو مجھے یاد آگیا وہ منظر
وہ کہنے لگا، اس کے باوجود آپ نے اتنا کرم فرمایا اس قدر مہمان نوازی کی لیکن ہم نے تو آپ کے ساتھ سلوک اچھا نہیں کیا
آپ نے فرمایا جب ہم کربلا میں تھے تو ہم تمہارے مہمان تھے وہ تمہارا سلوک تھا ، آج تم ہمارے پاس مہمان ہو یہ نبی کی آل کا سلوک ہے، یہ ہمارا طریقہ ہے، یہ نبی کی آل کا طریقہ ہے ،وہ تمہارا طریقہ تھا یہ ہمارا طریقہ ہے۔
یہ بانٹنے والے ہیں، عطا کرنے والے ہیں ،یہ گھرانہ وہ سخی گھرانہ ہے کہ اللہ نے ہمیشہ اس میں برکت رکھی ہے ان کے نام میں برکت رکھی ہے۔
محمد تسلیم رضا