دعا کی قبولیت

امید بہت قیمتی چیز ہے امید ایک لفظ نہیں، یہ زندگی ہے۔
ہمیں بحیثیتِ مسلمان کبھی بھی ناامید اور مایوس نہیں ہونا چاہیے، مایوسی اور ناامیدی کو کفر کہا گیا ہے ہمارا اللّٰہ ہمیں کبھی بھی چھوڑنے والا نہیں ہے،

قرآن مجید میں ارشاد ہے۔
لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِؕ ۔
ترجمہ” اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا”

زندگی میں مشکلات تو آتی رہتی ہیں رکاوٹیں راستہ ضرور روکتی ہیں لیکن آج ہمارے معاشرے کا سب سے بڑا مسئلہ ناامیدی ہے، مایوسی ہر طرف پھیلتی جا رہی ہے لوگ اسڑیس ، ڈپریشن جیسی بیماریوں میں مبتلا ہیں
آخر اس کا علاج کیا ہے؟؟
اس کا علاج امید ہے ، یقین ہے۔۔۔
اللہ کی ذات پر کامل یقین اور کامل یقین جس کو ہوجائے وہ دعا کا سہارا لینا شروع کر دیتا ہے

نبی کریم ‏ ﷺ نے فرمایا:
حدیث
“دعا مومن کا ہتھیار ہے”

اب ہتھیار تو ہمارے پاس ہے لیکن ہم جانتے ہی نہیں کہ اس کو استعمال کیسے کرنا ہے جب کہ نبی کریم ‏ ﷺ جان دوعالم کی پوری سیرت کے ایک ایک لمحے پر غور کریں آپ نے دعا کی تعلیم عطاء فرمائی ہر ہر عمل سے پہلے اور بعد کی دعائیں ہمارے پاس موجود ہیں۔۔۔
کوئی مشکل آ جائے ، آزمائش آ جائے دعا کو نہیں چھوڑنا اللہ فرماتا ہے نا۔۔!!

“ہم تمھیں آزمائیں گے”
جب تک بندے کا یقین دعا پر رہتا ہے اس کا ایمان پختہ رہتا ہے دعا ہی ایک واحد سہارا ہے۔۔

ایک دن میں نے بابا جی سے پوچھا بابا جی دعا تو کرتے ہیں لیکن کوئی ایسا نسخہ بتائیں کہ دعا قبول ہو جائے فرمایا کبھی بچے کو دیکھا ہے جب اسے کوئی چیز منوانی ہوتی ہے تو وہ کیا کرتا ہے؟
میں نے کہا روتا ہے
“فرمایا جو روتا ہے اس کا کام ہوتا ہے”
کبھی بچوں کی طرح دعا کرکے تو دیکھو رو، گڑگڑاو، اکیلے بیٹھو ، لوگوں کو معاف کرو ، توبہ کرو اور ایسے دعا کرو جیسے کوئی بچہ اپنی ماں سے بات منواتا ہے کہ جب اس کے الفاظ کام نہیں کرتے تو اس کے آنسو کام کر جاتے ہیں۔۔
کبھی رب کے لئے آنسو بہا کر تو دیکھیں دنیا کے غموں میں رونا تو بہت آسان ہے کبھی اس ذات کے آگے آنسو بہا کر دیکھیں کتنا لطف آئے گا۔۔

ایک بادشاہ اورنگزیب راستے سے گزر رہا تھا دیکھا کہ ایک نابینا فقیر کھڑا صدا لگا رہا ہے کہ میرے مالک مجھے آنکھیں عطاء کردے میرے مالک مجھے آنکھیں عطاء کردے بادشاہ نے پوچھا کب سے نابینا ہو؟ کہا بچپن سے ہی آنکھیں نہیں ہیں دعا کرتا ہوں صدا لگاتا ہوں کہ کوئی آنکھ والا بھلا کردے مالک سے کہتا ہوں آنکھیں دے دے ۔۔
بادشاہ نے فرمایا میں اورنگزیب ہوں اور میں یہاں کا بادشاہ ہوں خیال کرنا میں اندر کسی کام سے جا رہا ہوں واپس آؤنگا اگر تمھاری آنکھیں آگئی تو ٹھیک ورنہ تمھارا سر قلم کردیا جائے گا بادشاہ اندر تشریف لے گیا اور یہاں فقیر دھاڑے مار کر رونے لگا کہ یاخدا پہلے تو صرف آنکھوں کا مسئلہ تھا اب تو جان بھی جانے والی ہے میرے مالک کرم کردے مجھے آنکھوں سے نواز دے سجدے میں سر رکھا اور زاروقطار رونا شروع کردیا کچھ دیر بعد بادشاہ واپس پلٹا اور اس کے سر کو اٹھایا تو اس کی بینائی آ چکی تھی فرمایا اتنے دن تک تم دعا نہیں کر رہے تھے بس ایک رسم پوری کر رہے تھے دعا تو وہ ہے جو دل سے کی جاتی ہے۔۔

ہم دعا زبان سے کرتے ہیں اور دل کہی اور ہی ہوتا ہے دماغ کچھ اور ہی سوچ رہا ہوتا ہے

شیخ عبد القادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
“جب بندہ الله سے دعا کر رہا ہو تو اس وقت اس کے دل و دماغ میں الله کے سوا کوئی اور نہ ہو”

جب ہمیں کوئی دنیاوی کام آن پڑتا ہے تو لوگوں کے آگے بچھ جاتے ہیں گھنٹوں ان کے در پر بیٹھ کر انکی منتیں کرتے ہیں اگر اتنے گھنٹے خالق کے در پر بیٹھ جاتے اسکی منتیں کرلیتے تو کیسے نہ کام بنتا۔۔

ہم صرف زبان سے کلمات ادا کرتے ہیں ہمیں دعا پر یقین نہیں ہوتا ۔۔

باباجی کہنے لگے پتر کبھی بادشاہ کے دربار میں کسی سوالی کو دیکھا ہے وہ کیا کرتا ہے؟
میں نے کہا کیا کرتا ہے؟
فرمایا وہ پہلے آتا ہے اور بادشاہ کی خوب تعریفیں کرتا ہے ، پھر اس کے بچوں کو دعائیں دیتا ہے پھر اپنی فریاد رکھتا ہے بہت عاجزی سے اپنا سوال کرتا ہے فرمایا خالق کائنات کی بارگاہ میں جاؤ تو ایسے ہی فریاد رکھنا خوب حمد و ثناء بیان کرنا پھر اپنا سوال پیش کرنا۔۔

حدیث :
جب بندہ کہتا ہے یَاربیِّ يَارَبىّ يَارَبىّ
تو اللہ فرماتا ہے لبيك میرے بندے میں حاضر ہوں تیری فریاد سننا چاہتا ہوں۔۔۔
دل میں حضور ‏ ﷺ کی یاد ہونی چاہئے اور رب سے فریاد ہونی چاہئے اطمینان رکھیں وہی ہے جو مردوں کو زندہ کرتا ہے وہی رات کو دن میں ڈھالتا ہے مالک جس حال میں بھی رکھے اس میں خوش رہیں کبھی شکوہ اپنی زبان پر نہ لائیں

الله تعالیٰ جس سے راضی ہوتا ہے اسے دو تحفوں سے نوازتا ہے۔۔

١-لا خوفُ عليهم
اس کے دل سے خوف کو ختم کر دیتا ہے
٢-ولا هم يحزنون
اور غم بھی مٹا دیتا ہے

جب کبھی زندگی میں حزن آ جائے حضور ‏ ﷺ کہ سیرت کو پڑھیں حضور ‏ ﷺ کا تصور کریں۔۔

اگر کوئی چاہتا ہے کہ اسکی دعائیں مستجاب ہوں انکے لئے کچھ اعمال ہیں اگر یہ اعمال کیے جائیں تو دعائیں قبول ہونگی

١۔ حدیث :
اگر کوئی چاہتا ہے کہ اس کی دعا فوراً قبول ہو اسے چاہیے کہ اپنے بھائی کہ لیے دعا کرے۔۔

ہمارے نانا جی کی دکان تھی جب بھی کوئی مسافر گزرتا اسے بٹھاتے اور کہتے کھانا کھا کر ہی جانا نانی روز روز مہمان دیکھ کر غصہ ہوتیں تو نانا کہتے کوئی بات نہیں مسافر ہے دعا دے کر جائے گا مسافر کی دعا قبول ہوتی ہے نانی کہتیں یہ کیا دعا دے گا نماز پڑھتا نہیں ہے عجیب ہلیہ ہے
نانا فرماتے: اگر یہ دعا نہیں دے گا تو اسکا پیٹ اور آنتیں دعا دے دیں گی ہمارا کام ہو جائے گا

کچھ دن پہلے ایک قریبی دوست کے گھر جانا ہوا انکے سارے بچے جمعہ کی نماز پڑھ کر آئے تو اپنی ماں کو پیسے دیتے اور کہتے اماں دعا کرنا انکی اماں نے سارے پیسے اٹھا کر پھینک دیئے اور کہا کیا میں فقیر ہوں کہ پیسے دو گے تو میں دعا کروں گی؟؟
تمہاری ماں ہوں تم کچھ نہیں بھی دو گے جب بھی دعا کروں گی۔۔۔

کام ایسے کرو کہ دل سے دعا نکلے عمل ایسا کرو کہ لوگ دل سے دعا دیں ۔۔
دعا کی قبولیت میں ماں باپ کا بڑا درجہ ہے اگر ماں باپ اولاد کے لیے دعا کریں یا بد دعا کریں قبول ہوتی ہے اور اولاد کی دعائیں بھی والدین کے حق میں قبول ہوتی ہیں۔۔

فَاَمَّا الْاِنْسَانُ اِذَا مَا ابْتَلٰىهُ رَبُّهٗ فَاَكْرَمَهٗ وَ نَعَّمَهٗ ﳔ فَیَقُوْلُ رَبِّیْۤ اَكْرَمَنِؕ(۱۵)وَ اَمَّاۤ اِذَا مَا ابْتَلٰىهُ فَقَدَرَ عَلَیْهِ رِزْقَهٗ ﳔ فَیَقُوْلُ رَبِّیْۤ اَهَانَنِۚ(۱۶) (سورہ فجر)

تو بہرحال آدمی کوجب اس کا رب آزمائے کہ اس کو عزت اور نعمت دے تو اس وقت وہ کہتا ہے کہ میرے رب نے مجھے عزت دی اور بہرحال جب (اللہ ) بندے کو آزمائے اور اس کا رزق اس پر تنگ کردے تو کہتا ہے کہ میرے رب نے مجھے ذلیل کردیا۔

اللہ فرماتا ہے میں آزماتا ہوں

وَالْقَدْرِ خَیْرِہٖ وَشَرِّہٖ

ہر خیر و شر تو اس کی کی طرف سے تھا ہم کس طرف چل پڑے ہیں زندگی میں کوئی بھی مرحلہ آئے رب سے لو لگانا نہیں چھوڑیں

حرام لقمے سے بچے لوگوں میں آسانیاں بانٹے تو آپ کے لئے آسانی ہوگی کبھی تو رب فوراً دے دیتا ہے اور کبھی اس میں تاخیر بھی ہوگی حکمت ہوتی ہے ہوسکتا ہے وہ شے بندے کے لئے مناسب ہی نہ ہو اور کبھی کبھی دعائیں آخرت کے لئے بھی رکھ لی جاتی ہیں۔۔

حدیث :
بعض دعائیں جب دنیا میں قبول نہ ہونگی تو آخرت میں جب انسان اس کا ثمر دیکھے گا تو کہے گا کاش! دنیا میں میری کوئی دعا قبول ہی نہ ہوئی ہوتی۔۔

رب سے نا امید نہ ہوں کیونکہ اسکے خزانے میں کوئی کمی نہیں ہے
اللہ ہمیں آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطاء فرمائے
آمین