اللہ تعالی سے اپنی بات منوانے کا طریقہ
ثواب حاصل کرنے کا جو سب سے بڑا source ہے جوسب سے بڑا ذریعہ ہے آپ کو پتہ ہے کہ وہ کیا ہے؟
ہمارے ایک بزرگ ہیں بابا جی! میں ان کی خدمت میںحاضر ہوا تو میں نے کہا،باباجی! کوئی راز ایسا آج سمجھا دیں، مجھے کوئی ایسا وظیفہ دے دیں کہ بس راتوں رات ساری منازل طے ہو جائیں۔“
ہمارے ہاں ہوتا ہے نا کہ ہم تو کہیں بھی جاتے ہیں یہی سوچ کے جاتے ہیں کہ کوئی ایسی چیز مل جائے کہ چٹکی بجاتے ہی ہمارا کام ہوجائے۔
سوباباجی سنتے رہے ۔ کچھ دیر مسکرائے پھرفرمایا کہ بیٹا درود پڑھا کر!
میں نے کہا صرف درود؟
فرمانے لگے ،”درود صرف نہیں ہوتا“
میں نے کہا کہ خالی درود؟
فرمایا،” درود خالی بھی نہیں“
سبحان اللہ بابا جی مجھے ایسا جواب دیا کہ ششدر کردیا میں حیران پریشان ان کی بات کے سحر میں کھویا ہوا تھا کہ انھوں نے مجھے قریب کیا اور بڑے آرام سے کہنے لگے کہ بیٹا اُنﷺ کا خیال آ جانا بھی درود ہے اور اُن ﷺکی یاد میں آنکھوں کا نم ہو جانا بھی درود ہے۔ “
درود پڑھنے سے ثواب ملتا ہے اور سلام پڑھنے سے جواب ملتا ہے سلام کا جواب دینا تو واجب ہے نا؟
سلام پڑھنے سے جواب آتا ہے یہ محبت کی باتیں ہیں سب سے بڑا جو source ہے اللہ کا قرب پانے کا اور اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی عرضی قبول ہو جائے تو عرضی قبول کروانے کا جو طریقہ ہے وہ درود ہے۔
سبحان اللہ سبحان اللہ درود وہ عبادت ہے جو قبول ہی قبول ہے کبھی رد نہیں۔ ہم جتنی عبادات کرتے ہیں ہمیں نہیں پتہ ہوتا کہ ہماری عبادت مقبول ہوئی یا رد کر دی گئی۔
ہمیں نہیں پتہ ہوتا لیکن واحد عبادت ہے جو قبول ہی وجہ یہ ہے کہ اس میں بندے کی کوئی اپنی غرض نہیں ہے اس میں اپنے لیے کوئی دعا ہی نہیں مانگ رہا وہ کیا کہہ رہا ہے” اللھم صلی علی محمد وعلی آل محمد“ اپنے لیے کہاں دعا مانگ رہا ہے ؟
وہ کہہ رہا ہے اے اللہ تو اپنے محبوب پہ درود بھیج ان کی آل پہ درود بھیج ان کے اصحاب پہ درود بھیج۔
اللہ فرماتا ہے میرے بندے میں تو اُس وقت سے درود بھیج رہا ہوں جب تو بھی نہیں تھا یہ جہانِ رنگ و بو بھی نہیں تھامیں اللہ تو ازل سےاپنے محبوبﷺ پر درود بھیجتا ہوں
بابا جی سمجھانے لگے کہ بیٹا تم مین روڈ پہ کھڑے ہو ایک بھکاری آ جائے اور کہے کہ صاحب آپ کی گھڑی بہت اچھی ہے۔ وہ کہے صاحب گھڑی بہت اچھی ہے دے دو میرے کو یہ پین بہت اچھا ہے۔
انگوٹھی بہت اچھی ہے کچھ دے دو بھائی سو روپے دے دو پچاس روپے دے دو کچھ تو دو دے دو۔ آپ جان چھڑانے کے لیے کچھ نہ کچھ اس کو دے دیں گے کہ یار یہ تو گلے ہی پڑ گیا۔ لیکن آپ کھڑے ہیں روڈ پہ ایک بھکاری آتا ہے وہ آپ سے مانگتا کچھ نہیںبلکہ کہتا ہے سخی سلامت رہے ،سخی کی آل سلامت رہے، گھر بار سلامت رہے،وہ آپ کے بچوں کو دعائیں دے رہا ہے آپ سے مانگ کچھ بھی نہیں رہا ،بس دعائیں دیے جا رہا ہے، دیے جا رہا ہے۔ تو جناب آپ اس بھکاری کو بھی دیں گے مگر فرق یہ ہوگا کہ آپ اسے مجبور ہو کے نہیں دیں گے بلکہ مسرور ہو کے دیں گے۔ سبحان اللہ آپ اسے خوش ہو کے دیں گے ،دل و جان سے دیں گے ایسا ہے کہ نہیں ہے؟
تو جب بند درود پڑھتا ہے نا تو بن مانگے ملتا ہے۔ بندہ درود میں خالق کائنات سے اپنے لیے کچھ نہیں مانگتا اس کے محبوبﷺ کو دعائیں دیتا ہے کہ اے اللہ تیرے محبوبﷺ پر رحمت،تیرے محبوبﷺ کی آل پر رحمت، تیرے محبوبﷺ کے اصحاب پر رحمت۔۔انشاء اللہ اللہ عزوجل اپنے محبوبﷺ کے صدقے بن مانگے عطا فرمائے گا۔ بہت عطا فرمائے گا